ریاست جموں و کشمیر (ڈوگرا راج) 1846ء سے 1947ء تک متحدہ ہندوستان میں ایک نوابی ریاست جو 1846ء میں پہلی انگریز سکھ جنگ کے بعد تشکیل دی گئی جب ایسٹ انڈیا کمپنی نے کشمیر پر قبضہ کر لیا اور فوری طور پر امرتسر معاہدے کے تحت جموں کے ڈوگرا حکمران کو فروخت کر دیا۔
1947
میں ہندوستان کی تقسیم کے وقت تمام ریاستوں کو اختیار دیا گیا کہ وہ پاکستان یا بھارت میں کسی ایک سے الحاق کر لیں یا
اپنی آزاد حیثیت برقرار رکھیں، کشمیر مسلم اکثریتی ریاست تھی، اس لیے ریاست کی عوام نے ہندو مہاراجا کا بھارت سے الحاق کا فیصلہ تسلیم نہیں کیا اور عوام اس فیصلے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے، بھارت نے ہندو مہاراجا کے الحاق کو جواز بنا کر ریاست میں اپنی فوجیں داخل کر دیں، دوسری طرف مجاہدین نے کشمیر کے بہت سے علاقوں پر مہاراجا کا قبضہ ختم کرکے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے علاقے پاکستان کے زیر انتظام دے دیے۔ اس دوران بھارت کشمیر کا معاملہ اقوام متحدہ میں لے گیا، جہاں ایک کمیشن کے ذریعے کشمیر میں استصواب رائے کا فیصلہ کیا گیا جس کو اس وقت کے بھارتی وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے تسلیم کیا اور رائے شماری کے فیصلے کی تائید کی جس کے مطابق کشمیر کے عوام رائے شماری کے ذریعے پاکستان یا بھارت سے الحاق کا فیصلہ کرینگے۔ پاکستان نے بھی یہ فیصلہ تسلیم کیا۔ لیکن بعد میں بھارت اپنے اس وعدے سے منحرف ہو گیا اور تاحال ریاست کشمیر کے الحاق کا فیصلہ نہیں ہو سکا۔ بھارت کے کشمیر پر غاصبانہ قبضے کو کشمیری عوام نے کبھی تسلیم نہیں کیا اور اب تک لاکھوں کشمیری شہید ہوچکے ہیں اور مسلسل قابض بھارتی افواج کی بربریت کا شکار ہیں۔
شمارنامدور
1.گلاب سنگھ1846–1857
2.رنبیر سنگھ1857–1885
3.پرتاب سنگھ1885–1925
4.ہری سنگھ1925–1949
1947
میں ہندوستان کی تقسیم کے وقت تمام ریاستوں کو اختیار دیا گیا کہ وہ پاکستان یا بھارت میں کسی ایک سے الحاق کر لیں یا
اپنی آزاد حیثیت برقرار رکھیں، کشمیر مسلم اکثریتی ریاست تھی، اس لیے ریاست کی عوام نے ہندو مہاراجا کا بھارت سے الحاق کا فیصلہ تسلیم نہیں کیا اور عوام اس فیصلے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے، بھارت نے ہندو مہاراجا کے الحاق کو جواز بنا کر ریاست میں اپنی فوجیں داخل کر دیں، دوسری طرف مجاہدین نے کشمیر کے بہت سے علاقوں پر مہاراجا کا قبضہ ختم کرکے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے علاقے پاکستان کے زیر انتظام دے دیے۔ اس دوران بھارت کشمیر کا معاملہ اقوام متحدہ میں لے گیا، جہاں ایک کمیشن کے ذریعے کشمیر میں استصواب رائے کا فیصلہ کیا گیا جس کو اس وقت کے بھارتی وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے تسلیم کیا اور رائے شماری کے فیصلے کی تائید کی جس کے مطابق کشمیر کے عوام رائے شماری کے ذریعے پاکستان یا بھارت سے الحاق کا فیصلہ کرینگے۔ پاکستان نے بھی یہ فیصلہ تسلیم کیا۔ لیکن بعد میں بھارت اپنے اس وعدے سے منحرف ہو گیا اور تاحال ریاست کشمیر کے الحاق کا فیصلہ نہیں ہو سکا۔ بھارت کے کشمیر پر غاصبانہ قبضے کو کشمیری عوام نے کبھی تسلیم نہیں کیا اور اب تک لاکھوں کشمیری شہید ہوچکے ہیں اور مسلسل قابض بھارتی افواج کی بربریت کا شکار ہیں۔
شمارنامدور
1.گلاب سنگھ1846–1857
2.رنبیر سنگھ1857–1885
3.پرتاب سنگھ1885–1925
4.ہری سنگھ1925–1949
No comments:
Post a Comment
Like And Share.