معاہدہ امرتسر 1846
معاہدہ امرتسر جو 16 مارچ 1846 کو دستخط ہوئے معاہدہ لاہور کے تناظر میں لکھا گیا ایک معاہدہ تھا جو سکھ حاکم گلاب سنگھ اور انگریزوں کے مابین ہوا یہ معاہدہ پہلی سکھ انگریز جنگ کے بعد 16 مارچ 1846 کو دستخط ہوا۔ اس معاہدے کی پہلی شق کے مطابق گلاب سنگھ نے دریائے سندھ کے مشرق میں موجود تمام پہاڑی علاقے جبکہ راوی کے مغرب میں موجود علاقے بشمول چھمبا اور لاہور کے علاوہ خرید لیے اس معاہدے کے تحت لاہور کو گوروں کے پاس ہی رہنے دیا گیا یہ بات معاہدہ لاہور کی شق نمبر چھ کے مطابق تھی۔ اس کے تحت گلاب سنگھ کو 75 لاکھ روپے دینے تھے جن میں سالانہ خراج بھی شامل تھے یوں جموں کشمیر کا پورا علاقہ ڈوگرا تسلط میں آگیا۔
پس منظر
پہلی سکھ انگریز جنگ میں سکھوں کے ہار میں گلاب سنگھ کا کردار رہا تھا یوں وہ انگریزوں کے منظور نظر بننے میں کامیاب ٹھہرا نیز خود جموں کا پیدائشی ہونے کے سبب وہ کشمیر پر اپنی حکومت کرنے کا خواب پورا کرنا چاہتا تھا۔
معاہدہ امرتسر 16 مارچ 1846ء
شق نمبر 1
حکومت برطانیہ تمام پہاڑی علاقہ مع دریائے سندھ کے مشرق اور دریائے راوی کے مغرب کا درمیانی علاقہ مع چھمب اور بغیر لاہور کے جو مارچ 1846ء کے معاہدہ لاہور کی دفعہ 6 کے تحت ریاست لاہور کو دے دیا گیا ہے، مہاراجہ گلاب سنگھ اور ان کی اولاد نرینہ کے آزاد قبضے میں تبدیل کرتی ہے۔
شق نمبر 2
خطۂ زمین کی مشرقی سرحد، جو مندرجہ بالا دفعہ کے تحت مہاراجہ گلاب سنگھ کے نام منتقل ہو گئی ہے، اس مقصد کے لیے حکومت برطانیہ اور مہاراجہ گلاب سنگھ کی صرف سے مقرر کردہ کمشنر طے کریں گے۔ اور سروے کے بعد ایک الگ انتظام کے تحت اس کا تعین کیا جائے گا۔
شق نمبر 3
مہاراجہ گلاب سنگھ اور ان کے وارثوں کے نام مندرجہ بالا دفعات کی رو سے جو انتقال کیا گیا ہے، اس کے معاوضے میں مہاراجہ گلاب سنگھ حکومت برطانیہ کو 75 لاکھ روپے (نانک شاہی) ادا کرے گا۔ 50 لاکھ روپیہ اس معاہدے کے شروع ہوتے وقت اور 25 لاکھ روپیہ یکم اکتوبر 1846ء کو یا اس سے قبل ادا کریں گے۔
شق نمبر 4
مہاراجہ گلاب سنگھ کے ان علاقوں کی سرحدیں کسی بھی وقت حکومت برطانیہ کی مرضی کے بغیر تبدیل نہ ہو سکیں گی۔
شق نمبر 5
اگر مہاراجہ گلاب سنگھ اور ریاست لاہور یا کسی پڑوسی ریاست کے درمیان میں کوئی تنازع مسئلہ کھڑا ہو تو طے کرنے کے لیے انہیں حکومت برطانیہ کو ثالث مقرر کرنا ہو گا۔ اور حکومت برطانیہ کا فیصلہ ان کے لیے قابل قبول ہو گا۔
شق نمبر 6
مہاراجہ گلاب سنگھ اور ان کے ورثا اپنی تمام قوت کے ساتھ برطانوی سپاہیوں کے ساتھ شامل ہو جائیں گے، جب وہ پہاڑوں پر یا ان کے مقبوضہ علاقوں کے پڑوس میں مصروف ہوں گے۔
شق نمبر 7
برطانوی حکومت مہاراجہ گلاب سنگھ کو بیرونی حملہ آوروں سے بچانے میں اس کی معاونت کرے گی۔
شق نمبر 8
مہاراجہ گلاب سنگھ برطانوی حکومت کی اطاعت قبول کرتے ہیں اور اس اطاعت کی نشانی کے طور پر برطانوی حکومت کو ہر سال ایک گھوڑا، 12 بکریاں اعلیٰ نسل کی (چھ بکریاں اور چھ بکرے) اور تین جوڑے کشمیری شالوں کے پیش کریں گے۔
یہ معاہدہ فریڈرک کیوری اور میجر ہنری منٹگمری لارنس کے ذریعے رائٹ آنریبل سرہنری ہارڈنگز، گورنر جنرل کے حکم سے برطانوی حکومت اور بہ نفس نفیس مہاراجہ گلاب سنگھ کے درمیان میں طے ہوا اور آج کے روز رائٹ آنریبل سرہنری ہاردنگز، جی سی بی، گورنر جنرل کی مہر ثبت ہو کر منظور ہوا (امرتسر میں آج مارچ کی 16 دن 1846ء عیسوی بمطابق ربیع الاول کے 17 ویں دن 1262 ہجری کو لکھا گيا)
(دستخط) ہنری ہاردنگز (مہر)
(دستخط) فریڈرک کیوری
(دستخط) ہنری منٹگمری لارنس
معاہدہ امرتسر جو 16 مارچ 1846 کو دستخط ہوئے معاہدہ لاہور کے تناظر میں لکھا گیا ایک معاہدہ تھا جو سکھ حاکم گلاب سنگھ اور انگریزوں کے مابین ہوا یہ معاہدہ پہلی سکھ انگریز جنگ کے بعد 16 مارچ 1846 کو دستخط ہوا۔ اس معاہدے کی پہلی شق کے مطابق گلاب سنگھ نے دریائے سندھ کے مشرق میں موجود تمام پہاڑی علاقے جبکہ راوی کے مغرب میں موجود علاقے بشمول چھمبا اور لاہور کے علاوہ خرید لیے اس معاہدے کے تحت لاہور کو گوروں کے پاس ہی رہنے دیا گیا یہ بات معاہدہ لاہور کی شق نمبر چھ کے مطابق تھی۔ اس کے تحت گلاب سنگھ کو 75 لاکھ روپے دینے تھے جن میں سالانہ خراج بھی شامل تھے یوں جموں کشمیر کا پورا علاقہ ڈوگرا تسلط میں آگیا۔
پس منظر
پہلی سکھ انگریز جنگ میں سکھوں کے ہار میں گلاب سنگھ کا کردار رہا تھا یوں وہ انگریزوں کے منظور نظر بننے میں کامیاب ٹھہرا نیز خود جموں کا پیدائشی ہونے کے سبب وہ کشمیر پر اپنی حکومت کرنے کا خواب پورا کرنا چاہتا تھا۔
معاہدہ امرتسر 16 مارچ 1846ء
شق نمبر 1
حکومت برطانیہ تمام پہاڑی علاقہ مع دریائے سندھ کے مشرق اور دریائے راوی کے مغرب کا درمیانی علاقہ مع چھمب اور بغیر لاہور کے جو مارچ 1846ء کے معاہدہ لاہور کی دفعہ 6 کے تحت ریاست لاہور کو دے دیا گیا ہے، مہاراجہ گلاب سنگھ اور ان کی اولاد نرینہ کے آزاد قبضے میں تبدیل کرتی ہے۔
شق نمبر 2
خطۂ زمین کی مشرقی سرحد، جو مندرجہ بالا دفعہ کے تحت مہاراجہ گلاب سنگھ کے نام منتقل ہو گئی ہے، اس مقصد کے لیے حکومت برطانیہ اور مہاراجہ گلاب سنگھ کی صرف سے مقرر کردہ کمشنر طے کریں گے۔ اور سروے کے بعد ایک الگ انتظام کے تحت اس کا تعین کیا جائے گا۔
شق نمبر 3
مہاراجہ گلاب سنگھ اور ان کے وارثوں کے نام مندرجہ بالا دفعات کی رو سے جو انتقال کیا گیا ہے، اس کے معاوضے میں مہاراجہ گلاب سنگھ حکومت برطانیہ کو 75 لاکھ روپے (نانک شاہی) ادا کرے گا۔ 50 لاکھ روپیہ اس معاہدے کے شروع ہوتے وقت اور 25 لاکھ روپیہ یکم اکتوبر 1846ء کو یا اس سے قبل ادا کریں گے۔
شق نمبر 4
مہاراجہ گلاب سنگھ کے ان علاقوں کی سرحدیں کسی بھی وقت حکومت برطانیہ کی مرضی کے بغیر تبدیل نہ ہو سکیں گی۔
شق نمبر 5
اگر مہاراجہ گلاب سنگھ اور ریاست لاہور یا کسی پڑوسی ریاست کے درمیان میں کوئی تنازع مسئلہ کھڑا ہو تو طے کرنے کے لیے انہیں حکومت برطانیہ کو ثالث مقرر کرنا ہو گا۔ اور حکومت برطانیہ کا فیصلہ ان کے لیے قابل قبول ہو گا۔
شق نمبر 6
مہاراجہ گلاب سنگھ اور ان کے ورثا اپنی تمام قوت کے ساتھ برطانوی سپاہیوں کے ساتھ شامل ہو جائیں گے، جب وہ پہاڑوں پر یا ان کے مقبوضہ علاقوں کے پڑوس میں مصروف ہوں گے۔
شق نمبر 7
برطانوی حکومت مہاراجہ گلاب سنگھ کو بیرونی حملہ آوروں سے بچانے میں اس کی معاونت کرے گی۔
شق نمبر 8
مہاراجہ گلاب سنگھ برطانوی حکومت کی اطاعت قبول کرتے ہیں اور اس اطاعت کی نشانی کے طور پر برطانوی حکومت کو ہر سال ایک گھوڑا، 12 بکریاں اعلیٰ نسل کی (چھ بکریاں اور چھ بکرے) اور تین جوڑے کشمیری شالوں کے پیش کریں گے۔
یہ معاہدہ فریڈرک کیوری اور میجر ہنری منٹگمری لارنس کے ذریعے رائٹ آنریبل سرہنری ہارڈنگز، گورنر جنرل کے حکم سے برطانوی حکومت اور بہ نفس نفیس مہاراجہ گلاب سنگھ کے درمیان میں طے ہوا اور آج کے روز رائٹ آنریبل سرہنری ہاردنگز، جی سی بی، گورنر جنرل کی مہر ثبت ہو کر منظور ہوا (امرتسر میں آج مارچ کی 16 دن 1846ء عیسوی بمطابق ربیع الاول کے 17 ویں دن 1262 ہجری کو لکھا گيا)
(دستخط) ہنری ہاردنگز (مہر)
(دستخط) فریڈرک کیوری
(دستخط) ہنری منٹگمری لارنس
No comments:
Post a Comment
Like And Share.